نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عید کا دن، راولپنڈی کی فضائی حدود اور دو پائلٹس کی گرفتاری: جب پاکستانی فضائیہ نے ایک بھارتی جاسوس کو مار گرایا


 



پہلی بار طیارہ شکار کرنے کا تاریخی واقعہ

10 اپریل 1959 کو عید الفطر تھی، اور وقت صبح ساڑھے 7 بجے کا تھا۔ فوجی نظم و ضبط میں، عام طور پر تہواروں کے موقع پر زیادہ تر جونیئر افسران (جو غیر شادی شدہ ہوتے ہیں) فوجی تنصیبات پر تعینات ہوتے ہیں۔ سرگودھا چھاؤنی کے سیکٹر آپریشن سینٹر میں ڈیوٹی پر موجود ریڈار آپریٹر رب نواز (پائلٹ آفیسر) کو توقع تھی کہ اس کے ساتھی عید کی نماز ادا کرنے کے بعد اسے مبارکباد دینے آئیں گے۔ لیکن اس سے پہلے ہی اسے پاکستانی فضائی حدود میں بھارتی "درانداز" طیارے کی موجودگی کا اشارہ مل گیا۔ ریڈار دوسری جنگ عظیم کے زمانے کا پرانا ماڈل تھا، لیکن غیر معمولی سگنل دیکھ کر رب نواز لمحہ بھر کے لیے یہ بھول گئے کہ آج کا دن دشمن کی کسی فوجی مہم جوئی کے لیے غیر اہم ہو سکتا ہے۔

پاکستانی فضائیہ کی فوری کارروائی

مشق اور تربیت میں بیان کردہ اصولوں کے مطابق، رب نواز نے فوری طور پر پاکستان ایئر فورس کے 15ویں اسکواڈرن (جو کوبرا کے نام سے جانا جاتا ہے) سے ریڈیو کے ذریعے رابطہ کیا۔ اسکواڈرن میں موجود دو فائٹر پائلٹس—سکواڈرن لیڈر نصیر بٹ (فارمیشن لیڈر) اور فلائٹ لیفٹیننٹ محمد یونس (ونگ مین)—نے بجلی کی رفتار سے ٹیک آف کیا اور پشاور ایئر بیس سے اپنے F-86 سیبر انٹرسیپٹر طیارے میں اڑان بھری۔ یہ سیبر طیارے کچھ عرصہ قبل امریکہ نے پاکستان کو دیے تھے، کیونکہ دونوں ممالک سرد جنگ کے دور کے اتحاد CENTO (مرکزی معاہدہ تنظیم) کے رکن تھے، جس کا مقصد سوویت یونین کی توسیع پسندی کو روکنا تھا

بھارتی جاسوس طیارے کا مشن

دوسری طرف، ہندوستانی پائلٹ سکواڈرن لیڈر جگدیش چندر سینگپتا اور نیویگیٹر فلائٹ لیفٹیننٹ ستیندر ناتھ رامپال، جڑواں رولس روائس انجن والے کینبرا PR57 جاسوس طیارے میں سوار تھے، جو اجمیر ایئر بیس سے روانہ ہوا تھا۔ اس طیارے کا سیریل نمبر 71591 تھا، اور یہ 1957 میں برطانیہ سے ہندوستان پہنچا تھا۔ اس کا مشن پاکستان کے صوبہ پنجاب، لاہور، اور راولپنڈی کے درمیان سٹریٹجک مقامات کی تصاویر لینا تھا۔

فضائی تعاقب اور تصادم
  • بلندی کا چیلنج: بھارتی طیارہ 50,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا، جو سیبر طیاروں کی آپریشنل رینج سے باہر سمجھا جاتا تھا۔

  • وارننگ شاٹس: سکواڈرن لیڈر نصیر بٹ نے کنٹرول ٹاور سے وارننگ شاٹس فائر کرنے کی اجازت مانگی۔ عید کی تعطیلات کی وجہ سے اعلیٰ افسران دستیاب نہیں تھے، اس لیے رب نواز نے اپنے طور پر اجازت دے دی۔

  • حتمی حملہ: فلائٹ لیفٹیننٹ محمد یونس نے 47,500 فٹ کی بلندی پر اپنے طیارے کی مشین گن سے گولیاں چلائیں، جو کینبرا کے دائیں انجن میں جا لگیں۔ طیارہ آگ کی لپیٹ میں آ کر راولپنڈی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔

پائلٹس کی گر فتاری اور تفتیش
  • ہنگامی چھلانگ: جب طیارہ قابو سے باہر ہوا، تو سینگپتا نے رامپال کو پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگانے کا حکم دیا۔ سینگپتا کی ٹانگیں ٹوٹ گئیں، جبکہ رامپال کا پیراشوٹ ایک مقامی گاؤں میں اترا۔ دونوں کو پاکستانی حکام نے گرفتار کر لیا۔

  • اعترافات: پاکستانی حکام کے مطابق، دونوں بھارتی افسران نے اعتراف کیا کہ انہیں توقع تھی کہ عید کے موقع پر پاکستانی فضائیہ غیر چوکُس ہوگی۔

بین الاقوامی ردعمل
  • بھارتی موقف: وزیر دفاع وی کے کرشنا مینن نے الزام لگایا کہ طیارہ غلطی سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا اور پاکستانی فضائیہ نے وارننگ نہیں دی۔

  • پاکستانی بیان: وزارت دفاع نے کہا کہ طیارے نے لینڈ کرنے سے انکار کر دیا اور وارننگ شاٹس کو نظرانداز کیا۔

  • امریکی موقف: امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ولیم میننگ روونٹری نے کہا کہ پاکستانی پائلٹوں نے وارننگ دی تھی، لیکن بھارتی سفیر نے اس کی تردید کی۔

واقعے کے بعد کے اثرات
  • تعلقات میں کشیدگی: یہ واقعہ پہلا موقع تھا جب کسی بھارتی طیارے کو پاکستانی فضائیہ نے مار گرایا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔

  • اعزازات: فلائٹ لیفٹیننٹ محمد یونس کو پاکستان کا تیسرا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز "اسٹار آف کریج" دیا گیا۔

  • بھارتی ردعمل: بھارتی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے کہا کہ تنازعے کو سفارتی طور پر حل کیا جائے گا۔

تاریخی تناظر
  • سرد جنگ کا کردار: امریکہ نے پاکستان کو CENTO کے تحت فوجی امداد دی، جبکہ بھارت غیر جانبداری کی پالیسی پر کاربند رہا۔

  • طیاروں کی ٹیکنالوجی: کینبرا طیارہ اس وقت ہندوستانی فضائیہ کا جدید ترین بمبار تھا، جبکہ پاکستان کے سیبر طیاروں نے اپنی صلاحیت ثابت کی۔

آخری بات

یہ واقعہ نہ صرف پاکستانی فضائیہ کی چوکُسی کی داستان ہے، بلکہ یہ خطے میں سرد جنگ کے تناؤ اور بھارت-پاکستان کشیدگی کی علامت بھی ہے۔ آج بھی یہ سوال اہم ہے: کیا ایسے واقعات مستقبل میں بھی دونوں ممالک کو تصادم کی طرف دھکیل سکتے ہیں؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

آپ کے فون کو ٹوائلٹ لے جانے کی عادت کے اثرات حیران کن ہوں گے۔

آج کے ڈیجیٹل دور میں، ہمارے فونز ہماری زندگی کا ایک لازم و ملزوم حصہ بن چکے ہیں، جہاں بھی ہم جاتے ہیں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ مقدس ترین مقامات، باتھ روم پر بھی سکرینوں کی چمک نے حملہ کر دیا ہے۔ آپ کے فون کو ٹوائلٹ میں لے جانے کی عادت، بظاہر بے ضرر، آپ کی صحت، تعلقات اور پیداواری صلاحیت پر حیران کن اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ آئیے اس بظاہر معصومانہ فعل کے نتائج کا جائزہ لیتے ہیں۔ صحت کے خطرات  انفیکشن کا بڑھتا ہوا خطرہ: باتھ روم جراثیم کی افزائش کی جگہ ہے۔ اپنے فون کو اس ماحول میں لانا اسے بیکٹیریا، وائرس اور دیگر پیتھوجینز کے سامنے لاتا ہے۔ اس کے بعد یہ آلودگی آپ کے ہاتھوں، چہرے اور آپ کے جسم کے دیگر حصوں میں منتقل ہو سکتے ہیں، جس سے آپ کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔  آنکھوں میں تناؤ: ٹوائلٹ کے دوران فون کا آپ کی آنکھوں کے قریب ہونا آنکھوں میں تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی آپ کی نیند کے انداز میں بھی خلل ڈال سکتی ہے، جس سے سونا اور سونا مشکل ہو جاتا ہے۔  بواسیر: بیت الخلا میں ضرورت سے زیادہ وقت گزارنے سے آپ کو بواسیر ہونے کا خطرہ بڑھ...

52 کلو سونا، 230 کلو چاندی اور کروڑوں کی نقدی: ایک کانسٹیبل سے ایسی ضبطی کہ انکم ٹیکس حکام بھی حیران

جب بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں انکم ٹیکس حکام نے گزشتہ ہفتے ایک سرکاری اہلکار سوربھ شرما اور اس کے دوست چیتن سنگھ کے خلاف انکوائری شروع کی تو شاید انہیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس کیس کی تفصیلات اور خزانے کو ضبط کیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں حکام اتنے بڑے ہوں گے۔ حکومتی حکام نے گزشتہ ہفتے ایک کارروائی کے دوران دونوں دوستوں کے قبضے سے 52 کلو سونا، 230 کلو چاندی اور 17 کروڑ روپے نقد برآمد کیے تھے۔ محکمہ انکم ٹیکس فی الحال چیتن سے اس معاملے میں مزید پوچھ گچھ کر رہا ہے، جبکہ مرکزی ملزم سوربھ مفرور ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔ سوربھ نے 2016 میں مدھیہ پردیش کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ میں بطور کانسٹیبل شمولیت اختیار کی تھی۔تھوڑے ہی عرصے میں کروڑوں روپے کا مالک بننے والے سوربھ کی زندگی کسی بھی فلم کی طرح ہے۔ پارلیمانی محتسب کے ڈائریکٹر جیدیپ پرساد نے بتایا کہ کانسٹیبل سوربھ کے خلاف 18 دسمبر کو غیر قانونی اور غیر متناسب اثاثوں کا معاملہ درج کیا گیا تھا اور اس کی گرفتاری کے لیے فی الحال چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ڈرامائی چھاپے اور کروڑوں کی ریکوری 20 دسمبر (جمعرات) کی رات حکام کو بھوپال کے ایک جنگ...

پاکستان میں سولر پینل کی قیمتیں 2025: خریداروں کے لیے ایک مکمل گائیڈ

چونکہ پاکستان توانائی کے مسائل کے ساتھ مسلسل جدوجہد کر رہا ہے، شمسی توانائی گھرانوں اور کاروباروں کے لیے ایک صاف اور سستی توانائی کے حل کے طور پر ابھری ہے۔ 2025 کے آنے کے ساتھ، درست سرمایہ کاری کرنے کے لیے بدلتے ہوئے شمسی پینل کی مارکیٹ کا علم ضروری ہے۔ پاکستان میں سولر پینل کی قیمتوں، رجحانات اور ترغیبات کے لیے اس سال کیا ذخیرہ ہے اس کا ایک جامع فہرست یہ ہے۔ 2025 میں شمسی کیوں جانا بجلی کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ پاکستان کے توانائی کے بحران نے شمسی توانائی کو ایک ہوشیار طویل مدتی سرمایہ کاری کا درجہ دیا ہے۔ متبادل توانائی کی پالیسی 2030 میں قابل تجدید توانائی پر حکومت کا زیادہ زور سبسڈی اور نیٹ میٹرنگ مراعات کے ذریعے شمسی توانائی کے استعمال میں اضافہ کرے گا۔ اسے سبز توانائی کی طرف بین الاقوامی اقدام کے ساتھ رکھیں، اور 2025 شمسی توانائی پر منتقل ہونے کے لیے ایک بہترین سال کی طرح لگ رہا ہے۔ سولر پینل کی قیمتوں کو متاثر کرنے والے عوامل عالمی مارکیٹ کے رجحانات: خام مال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ (جیسے سیلیکون) اور سپلائی چین کے عوامل مقامی قیمتوں کو متاثر کرتے ہیں۔  شرح مبادلہ: PKR-...