نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا انڈیا میں عدلیہ بھی پسپا ہو گئی؟

 کیا انڈیا میں عدلیہ بھی پسپا ہو گئی؟ جسٹس گوگئی کی راجیہ سبھا میں نامزدگی


Image result for indian supreme court
انڈیا کے صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگئی کو راجیہ سبھا یعنی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کی رکنیت کے لیے نامزد کیا ہے۔ صدر نے ان کی نامزدگی اہم شخصیات کے زمرے میں کی ہے۔
رنجن گوگئی ملک کے پہلے ایسے چیف جسٹس ہیں جنھیں سبکدوشی کے چند مہینے بعد ہی پارلیمنٹ کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے مگر دوسری جانب ملک کی کئی اہم شخصیات نے عدلیہ کی غیر جانبداری اور آزادی کے مفاد میں ان سے یہ عہدہ قبول نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
جسٹس گوگئی گذشتہ سال 17 نومبر کو چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ سبکدوشی سے قبل انھوں نے کئی اہم مقدمات کے فیصلے کیے تھے جو بظاہر حکمراں جماعت کے نظریات کے مطابق تھے یا اس کے حق میں دیے گئے تھے۔
اپنی سبکدوشی سے چند ہی روز قبل انھوں نے ایودھیا کے مندر مسجد کے تنازعے کا فیصلہ سنایا تھا جو بظاہر ہندو مؤقف کے حق میں دیا گیا تھا
وہ فرانس سے رفال جنگی جہازوں کے سودے کی تحقیقات کے لیے داخل کی گئی درخواستوں کی سماعت کرنے والی اس بنچ میں بھی شامل تھے جس نے ان درخواستوں کو دو بار مسترد کیا۔
ان درخواستوں میں الزام لگایا گیا تھا کہ رفال سودے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی لیکن جسٹس گوگئی کی سربراہی والے بنچ نے ان عرضیوں کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ کہ اس سودے میں کسی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔
اس فیصلے سے مودی حکومت کو زبردست سیاسی فائدہ ملا کیونکہ اپوزیشن نے مختلف دستاویزات کے ساتھ حکومت پر اس سودے میں کرپشن کا الزام لگا رکا رکھا تھ
جسٹس گوگئی کا تعلق آسام سے ہے۔ انھوں نے آسام میں شہریوں کے رجسٹر یعنی این آر سی کے عمل میں گہری دلچسپی لی اور این آر سی کی مکمل فہرست ‏عدالت عظمیٰ کی نگرانی میں تیار کی گئی۔
ان کی سربراہی میں ایک بنچ نے مسلمانوں میں تین طلاق کو جرم کے زمرے میں رکھے جانے کے قانون کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کیا تھا۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں خصوصی اختایارات دینے والی دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ریاست میں انٹرنیٹ، فون، اور موبائل سروسز بند کرنے اور سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری سے متعلق کئی معاملات کی بھی انھوں نے شنوائی کی لیکن حکومتی اقدامات کے خلاف انھوں نے کوئی فوری فیصلے نہیں سنائے۔
جسٹس گوگئی وہی ہیں جنھوں نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے سے قبل جنوری 2018 میں سپریم کورٹ کے تین سینئر ججوں کے ساتھ ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس کے طرز عمل پر سوال اٹھایا تھا۔ ان ججوں نے اُس پریس کانفرنس میں اہم مقدمات کو دوسرے ججز کے بنچ کو نہ دینے کا خاص طور سے ذکر کیا تھا۔
ان ججوں میں جسٹس مدان بی لوکر بھی شامل تھے۔ انھوں نے چسٹس گوگئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیے جانے پر ایک اخبار کو دیے گئے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ان کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ انھیں حکومت کی طرف سے کچھ پیشکش ہو گی، اس لیے ان کی نامزدگی پر حیرت نہیں ہوئی لیکن جس بات پر حیرت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ انھیں یہ اتنی جلد مل گئی۔
اس قدم نے عدلیہ کی آزادی، غیر جانبداری اور ایمانداری کی نئی تشریح کی ہے۔ کیا جمہوریت کا آخری قلعہ بھی پسپا ہوچکا ہے؟
انڈیا کی تاریخ میں ایک سابق چیف جسٹس کو سبکدوشی کے چند مہینے کے اندر ایوان بالا کے لیے اس سے پہلے کبھی بھی نامزد نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل گوتم بھاٹیہ نے کہا ’جو پہلے ڈھکا چھپا تھا اب وہ ثبوت بن چکا ہے۔ ملک کی آزاد عدلیہ اب باضابطہ طور پر مر چکی ہے۔‘
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے اپنے عہدے کے دوران جسٹس گوگئی کے خلاف عدالت ‏عظمیٰ کی ایک اہلکار نے جنسی ہراسگی کا الزام بھی لگایا تھا مگر انھیں عدالت کی ایک کمیٹی نے کلین چٹ دے دیا تھا۔ ہراسگی کا الزام لگانے والی خاتون نے الزام لگایا تھا کہ کمیٹی کی تفتیش کے دوران انہیں وکیل کی سہولت نہیں دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر دشینت دوے نے کہا کہ ’راجیہ سبھا کے لیے ان کی نامزدگی واضح طور پر سیاسی نوعیت کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ عدلیہ کو کس طرح کمزور کر دیا گیا ہے۔‘
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساق سینئر رہنما اور ایل کے اڈوانی کے قریبی ساتھی یشونت سنہا نے امید ظاہر کی ہے کہ جسٹس گوگئی اس پیشکش کو ٹھکرا دیں گے۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے ’میں امید کرتا ہوں کہ جسٹس گوگئی کے پاس راجیہ سبھا کی سیٹ کی پیشکش پر نہ کہنے کا اچھا سنس ہوگا۔ ورنہ عدلیہ کے وقار کو زبردست نقصان پہنچے گا۔‘
سوراج انڈیا پارٹی کے صدر یوگیندر یادو نے بی جے پی کے آنجہانی رہنما ارون جیٹلی کے اس بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا ’ریٹائرمنٹ سے پہلے کے فیصلے ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری عہدہ حاصل کرنے کی تمنا سے متاثر ہوتے ہیں۔‘
کانگریس پارٹی نے جسٹس گوگئی کی نامزدگی کو ملک کی جمہوریت اور اس کے سب سے متحرک فعال اور باوقار ادارے یعنی عدلیہ کی آزادی پر ’ایک گمبھیر حملہ‘ قرار دیا ہے

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

آپ کے فون کو ٹوائلٹ لے جانے کی عادت کے اثرات حیران کن ہوں گے۔

آج کے ڈیجیٹل دور میں، ہمارے فونز ہماری زندگی کا ایک لازم و ملزوم حصہ بن چکے ہیں، جہاں بھی ہم جاتے ہیں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ مقدس ترین مقامات، باتھ روم پر بھی سکرینوں کی چمک نے حملہ کر دیا ہے۔ آپ کے فون کو ٹوائلٹ میں لے جانے کی عادت، بظاہر بے ضرر، آپ کی صحت، تعلقات اور پیداواری صلاحیت پر حیران کن اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ آئیے اس بظاہر معصومانہ فعل کے نتائج کا جائزہ لیتے ہیں۔ صحت کے خطرات  انفیکشن کا بڑھتا ہوا خطرہ: باتھ روم جراثیم کی افزائش کی جگہ ہے۔ اپنے فون کو اس ماحول میں لانا اسے بیکٹیریا، وائرس اور دیگر پیتھوجینز کے سامنے لاتا ہے۔ اس کے بعد یہ آلودگی آپ کے ہاتھوں، چہرے اور آپ کے جسم کے دیگر حصوں میں منتقل ہو سکتے ہیں، جس سے آپ کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔  آنکھوں میں تناؤ: ٹوائلٹ کے دوران فون کا آپ کی آنکھوں کے قریب ہونا آنکھوں میں تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی آپ کی نیند کے انداز میں بھی خلل ڈال سکتی ہے، جس سے سونا اور سونا مشکل ہو جاتا ہے۔  بواسیر: بیت الخلا میں ضرورت سے زیادہ وقت گزارنے سے آپ کو بواسیر ہونے کا خطرہ بڑھ...

52 کلو سونا، 230 کلو چاندی اور کروڑوں کی نقدی: ایک کانسٹیبل سے ایسی ضبطی کہ انکم ٹیکس حکام بھی حیران

جب بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں انکم ٹیکس حکام نے گزشتہ ہفتے ایک سرکاری اہلکار سوربھ شرما اور اس کے دوست چیتن سنگھ کے خلاف انکوائری شروع کی تو شاید انہیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس کیس کی تفصیلات اور خزانے کو ضبط کیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں حکام اتنے بڑے ہوں گے۔ حکومتی حکام نے گزشتہ ہفتے ایک کارروائی کے دوران دونوں دوستوں کے قبضے سے 52 کلو سونا، 230 کلو چاندی اور 17 کروڑ روپے نقد برآمد کیے تھے۔ محکمہ انکم ٹیکس فی الحال چیتن سے اس معاملے میں مزید پوچھ گچھ کر رہا ہے، جبکہ مرکزی ملزم سوربھ مفرور ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔ سوربھ نے 2016 میں مدھیہ پردیش کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ میں بطور کانسٹیبل شمولیت اختیار کی تھی۔تھوڑے ہی عرصے میں کروڑوں روپے کا مالک بننے والے سوربھ کی زندگی کسی بھی فلم کی طرح ہے۔ پارلیمانی محتسب کے ڈائریکٹر جیدیپ پرساد نے بتایا کہ کانسٹیبل سوربھ کے خلاف 18 دسمبر کو غیر قانونی اور غیر متناسب اثاثوں کا معاملہ درج کیا گیا تھا اور اس کی گرفتاری کے لیے فی الحال چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ڈرامائی چھاپے اور کروڑوں کی ریکوری 20 دسمبر (جمعرات) کی رات حکام کو بھوپال کے ایک جنگ...

پاکستان میں سولر پینل کی قیمتیں 2025: خریداروں کے لیے ایک مکمل گائیڈ

چونکہ پاکستان توانائی کے مسائل کے ساتھ مسلسل جدوجہد کر رہا ہے، شمسی توانائی گھرانوں اور کاروباروں کے لیے ایک صاف اور سستی توانائی کے حل کے طور پر ابھری ہے۔ 2025 کے آنے کے ساتھ، درست سرمایہ کاری کرنے کے لیے بدلتے ہوئے شمسی پینل کی مارکیٹ کا علم ضروری ہے۔ پاکستان میں سولر پینل کی قیمتوں، رجحانات اور ترغیبات کے لیے اس سال کیا ذخیرہ ہے اس کا ایک جامع فہرست یہ ہے۔ 2025 میں شمسی کیوں جانا بجلی کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ پاکستان کے توانائی کے بحران نے شمسی توانائی کو ایک ہوشیار طویل مدتی سرمایہ کاری کا درجہ دیا ہے۔ متبادل توانائی کی پالیسی 2030 میں قابل تجدید توانائی پر حکومت کا زیادہ زور سبسڈی اور نیٹ میٹرنگ مراعات کے ذریعے شمسی توانائی کے استعمال میں اضافہ کرے گا۔ اسے سبز توانائی کی طرف بین الاقوامی اقدام کے ساتھ رکھیں، اور 2025 شمسی توانائی پر منتقل ہونے کے لیے ایک بہترین سال کی طرح لگ رہا ہے۔ سولر پینل کی قیمتوں کو متاثر کرنے والے عوامل عالمی مارکیٹ کے رجحانات: خام مال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ (جیسے سیلیکون) اور سپلائی چین کے عوامل مقامی قیمتوں کو متاثر کرتے ہیں۔  شرح مبادلہ: PKR-...